ٹریفک حادثات آخر کیوں؟ آخر کب تک                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                       


Traffic accidents



السلام و علیکم!

ٹریفک حاثات کی بڑی وجہ:

                                     آج کے دور میں ٹریفک حادثات کی سب بڑی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہمارے ملک پاکستان اور انڈیا کے زیادہ تر لاری ڈرائیورز ان پڑھ ہوتے ہیں جو نہ تو ٹریفک کے قوانین کو پڑھ سکتے ہیں نہ سمجھ سکتے ہیں اور نہ ہی ان پر عمل پیرا ہو پاتے ہیں۔وہ دیکھتے ہیں  جہاں پر سیٹ بیلٹ کا بورڈ لگا ہے وہاں بورڈ پر موجود تصویر دیکھ پر سمجھ جاتے ہیں ۔ لیکن کئی تصاویر ایسی بھی ہوتی ہیں جن کو وہ سمجھ نہیں پاتے۔آبادی والے علاقوں میں لگے بورڈز جن پر صرف لکھائی ہوتی ہے کوئی شکل نہیں بنی ہوتی وہ بنا دیکھے بنا سمجھے گاڑی بھا کر چلے جاتے ہیں اور تبھی پتا چلتا ہے جب کوئی بے قصور انسان اس گاڑی کی زد میں آکر اپنی جان گنوا چکا ہوتا ہے۔جو ڈرائیور ہیں ان کا بھی کوئی زیادہ قصور نہیں کیونکہ ان کو بھی تو اپنے بچوں کیلئے رزق کمانا ہے۔میری ان ڈرائیورز حضرات سے اتنی سی درخواست ہے کہ  کوشش کریں اتنا سا ضرور پڑھ لکھ لیں کہ اپنی اولاد کیلئے رزق کماتے ہوئے دوسروں کی اولاد کی زندگیوں کیلئے بھی کوئی اقدامات کرلیں۔کم از کم پانچ سے آٹھ جماعتیں پڑھ لیں تاکہ ٹریفک کے قوانین کو سمجھنے میں آسانی ہو۔

 

ٹریفک حادثات کی دوسری بڑی وجہ:

ٹریفک حادثات کی دوسری بڑی وجہ   نوجوانوں کی بے ہنگم اور تیز رفتار ڈرائیونگ ہے۔آج کل کے نوجوان بیشک پڑھے لکھے ہوں یا ان پڑھ کسی نے کوئی کسر نہیں چھوڑ رکھی۔سب نوجوان آج کل گاڑی گھر سے نکالتے ہی یا تو گاڑی کے ٹائرز کو پتا ہوتا ہے یا پھر روڈ کو پتا ہوتا ہے۔ایسے کرنے والے نوجوان زیادہ تر اپنے ماں باپ کے لاڈلے بچے ہوتے ہیں اور زیادہ تر تو اکلوتے ہیں۔ماں باپ ان کو پیار کرتے کرتے ان کی حفاظت کو ہی بھول جاتے ہیں اور بچے اپنی اس جوانی کی دھن اور مستی میں کیا کیا کر رہے ہوتے ہیں ماں باپ خبر تک نہیں لیتے کہ ہمارا پیارا جگر کا ٹکڑا کیا کر رہا ہے۔ اگر کوئی ان کی آ کر شکایت لگا دے تو بھی اس کو سمجھانے کی بجائے اس کی طرف داری کی جاتی ہے۔ایسے نوجوان جو ایسے ویلنگ کرتے یا فل سپیڈ میں گاڑی چلاتے حادثات  کا شکار ہوتے ان کی اس موت کے اندر سب سے بڑی غلطی ان کے ماں باپ کے اس لاڈ پیار کی ہوتی ہے جو ان کی حفاظت سے بےخبر کر کہ رکھتا ہے۔

 

 

چھوٹے بچوں کے حادثات کی وجہ:

آج کل ہمارے معاشرے میں ہنگامی جگہ ہو کیا کوئی رش والی جگہ ہو زیادہ تر بچے ہی نظر آتے ہیں اس کی بھی ایک بڑی وجہ ماں باپ کہ لاپروائی ہوتی ہے۔والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں سے پیار کریں لیکن اتنا کہ ان کی جان کی حفاظت کو مد نظر رکھتے ہوئے۔ آج کل جہاں بھی دیکھ لیں چھوٹے بچے موٹرسائیکل بھگاتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔خدارا اپنے بچوں کی جان کی حفاظت کریں اور ان کے ہاتھ میں موٹرسائیکل دینے سے گریز کریں اور ان کی زندگی سے ہاتھ نہ دھوئیں۔ان ماں باپ سے پوچھیں جن کے نوجوان بچے اس دنیا سے چلے گئے ہیں ان کے دن اور راتیں سوگ میں گزرتی ہیں۔جن عمر میں بچوں کی شادی کرنی چاہیے تھی اس عمر میں ان کی میت دیکھ کر بیٹھے ہیں۔

 

ہیلمنٹ کا استعمال کیوں ضروری ہے:

آج کل ہم جب بھی ہائی وے پر نکلتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ ٹریفک پولیس سامنے  ہےسرکار ان کو ہماری حفاظت کیلئے تنخوا دیتی ہے۔وہ اگر ہمارا چالان کاٹتے ہیں تو وہ بھی ہماری حفاظت کیلئےہے۔میرا تو خیال ہے کہ جو لوگ موٹرسائیکل پر بنا ہیلمنٹ کے نظر آئے اس کی گاڑی اور اس کو بھی پولیس اسٹیشن بھیجنا چاہیے پورے ایک مہینے کیلئے کم از کم۔ کیونکہ جو ایک مرتبہ حوالات کی ہوا کھا کے آئے گا وہ دوبارہ بنا ہیلمنٹ کے روڈ پر نہیں جائے گا۔جب دوسرے سنینگے تو وہ بھی اس سے ہدایت حاصل کریں گے۔ جب ہر کسی کے سر پر ہیلمنٹ ہوگی تو پھر ٹریفک حادثات کا خطرہ پچاس فیصد کم ہو جائے گا۔میری ذاتی گزارش ہے کہ جو بھائی موٹرسائیکل چلاتے ہیں براہ مہربانی ہیلمنٹ کا استعمال کریں اور اپنی زندگی کی حفاظت کریں اپنے لیے اور اپنے پیاروں کیلئے خدا کا واسطہ ہے۔

ریسنگ لگانا:

      دور حاضر میں جہاں دیکھو ریسنگ کی باتیں ہو رہی ہیں۔چھوٹے بچے ہیں وہ سائیکل کی ریسنگ کر رہے ہیں کچھ بڑے ہوئے تو وہ موٹرسائیکل کی ریسنگ کر رہے ہیں۔اگر کوئی امیر باپ کی اولاد ہیں تو وہ کار کی ریسنگ کر رہے ہیں۔لیکن کوئی اپنی زندگی بچانے کی بات کوئی نہیں کر رہاہے۔ماں باپ بھی اپنے بچوں کو شاباش بول کر بھیجتے ہیں ان کو رکنے کی بجائے۔ یہ لوگ گاڑی کی ریس جیتنے کی چاہ میں اپنی زندگی کو بھول جاتے ہیں اور کچھ تو بیچارے اپنی زندگی کی ریس ہی ہار جاتے ہیں ۔اللہ پاک نے آپ کو گاڑی سے نوازا ہے تو اس کا شکر اد اکریں ایسے اس کی دی ہوئی نعمت کی نا شکری نہ کریں۔ والدین بھی اپنی بچو ں کی قیمتی  زندگی کی حفاظت کیلئے اس پیار کو تھوڑا سا کم کردیں۔ لاڈ اٹھانے کے اور بھی بہت سے طریقے ہیں لیکن یہ سب سے بد ترین طریقہ ہے۔سر اسر دشمنی ہے اپنے ساتھ اپنی بچوں کے ساتھ اور اللہ  کے احکامات کی نافرمانی ہے ۔اللہ پاک نے آپ کو زندگی دے کر ایک بہت بڑا احسان کیا ہے لیکن اور اس جان سے اللہ پاک کے نیک کام کرنے کی بجائے  اس زندگی کو ضائع کر رہے ہیں۔

 

 

نوجوانوں سے گزارش:

میں ایک بھائی ہونے کے ناطے آ پ لوگوں سے  درخواست کرتا ہوں کہ اگر آپ کے ماں باپ آپ سے اتنا پیار کرتے ہیں کہ آپ کے پیار میں سب بھول گئے ہیں تو آپ یاد رکھیں کہ انہیں اس پیار کہ بدلے میں زندگی بھر کے غم اور دکھ نہ دیں۔ماں باپ کی فرمانبرداری کریں اگر آپ کا کوئی دوست ایسا کرتا ہے تو اس کو سمجھائیں اور اسے احساس دلائیں کہ وہ سراسر غلط کر رہا ہے اپنے والدین کے پیار اور آسائشوں کا ناجائز  فائدہ اٹھا رہا ہے۔اللہ پاک سب کو سلامت رکھیں۔آمین۔